SportGoMag is for sportspersons around the world to tell their life, sport and faith in Christ-centered stories.

چمکتی ہوئی روشنی - کارلوس بریاتھویائٹ، ویسٹ انڈیز

کارلوس بریتھ و یٹ ویسٹ انڈ ین وائٹ   کا آل  رو  ا نڈر کھلا ڑ ی ہےجسکا تعلق  با ر بیڈ س سے  ہے ۔اُسے  2016 میں بین الاقوامی ٹی 20 (T20 ) کر کٹ کپ کے لئے ویسٹ انڈ یز کر کٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر چنا گیا۔ اُس نے ویسٹ انڈیز کے لئے ٹیسٹ کر کٹ ،ایک روزہ بین الاقوامی کر کٹ اور ٹی 20

میچو ں میں شمو لیت کی ہے۔(T20 )  ورلڈ کپ  کے فائنل میچ میں  انگلستان کے خلاف کھیلتے ہوئے ،بریتھ  وائٹ وہ پہلا ویسٹ انڈین کھلاڑی تھاجس نے لگاتار چار شاندار چھکے لگائے۔

میں ہمیشہ ایک پیشہ ور  کر کٹر بننا چاہتا تھا  مگر اس کے سا تھ ساتھ ایک کاروباری بھی بننا چاہتا تھا۔میرا خیال ہے کہ میں19 سال کا تھا  جب یہ مو قع ملا کہ میں چناؤ کر وں ۔۔کہ میں یونیورسٹی کی تعلیم جاری رکھو ں اور بعد میں کرکٹ کھیلوں یا کھیل کے لئے کچھ سال وقف کر دوں؟ میں نے فیصلہ کیا کہ کھیل کو جاری رکھوں ،یہ بات جانتے ہوئے کہ اگر ضرورت ہوئی تو میں بعد میں ڈگری حاصل کر لوں گا۔لہذا یہ بہت ضروری تھا،اور شکر ہے کہ میرا کیرئیر بخو بی درست سمت کو مڑا۔

ولڈکپ T20 کے فائنل میچ نے میری زندگی تبدیل کردی۔ میں نہیں جانتاکہ کس طرح بیا ن کروں کہ میں نے کس طرح یہ چھکے لگائے،لیکن یہ بہت انو کھا تجر بہ تھا  ۔یہ پر یوں کی کہانیوں کی طرح تھا جس سے میر ا گزر ہو ا۔ولڈ کپ جیتنا ایک خواب تھا  لیکن جس طرح سے یہ جیت حاصل ہوئی وہ شاندار تھی! ایک ایسے طریقہ سے   میچ میں جو کسی مہم سے کم نہ تھااورچا ر  چھکے لگانا جس طرح میں نے  چھکے لگائے تھے یہ ایسا کام تھا جس کے لئے میں نے کبھی خواب بھی نہیں  سو چا تھا۔میر ے پا س

بیا ن کرنےکے ا لفا ط نہ تھے ۔

میں نے ایک ایسے گھرانے  میں پرورش پائی تھی جو  مسیح کوبہت  پیار کرتا تھا؛میری ماں یسوع کی   بہت بڑی  پیروکار تھی اور میں ہمیشہ سنڈے سکول جاتا تھا۔میرے اردگرد یہی کچھ ہو رہا تھا کہ گرجاگھر جانا سنڈے سکول جانا اور یہی میری روز مرہ  زندگی کاحصّہ تھا۔لہذا بچپن ہی سے مجھے مسیح سے متعارف کروایا گیا تھااور میں اِسی ایمان میں بڑھ رہا تھا۔مجھے کئی بار ایمان کے سفر میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر      یہ میری شخصیت میں پیوست ہو چکا تھا اور میری بنیاد کا حصہ بن چکا تھا۔

میں دیکھتا تھا کہ میری صلاحیت خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔ میرے والد صاحب میری  2 یا 3 سال  کی عمر کا واقعہ بتاتے ہیں جب میں گھر کے پچھلے  صحن میں کرکٹ کھیلتا اور بلے سے گیند کو مارتا تھا۔میں  بہت محنت کرتا تھامیں سوچتا ہوں کہ بعض اوقات لوگ خدا سے   صلاحتیں  تو حاصل کرلیتے ہیں پھر اس بات کی  توقع  کرتے ہیں کہ اب اُنہیں محنت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛  جب وہ بڑے /بالغ ہوں گے تو خود بخود  سب کچھ بہتر ہو جائے گا۔لیکن  بہت زیادہ محنت اور لگن کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ بائبل مقدس میں  اُس آدمی کی طرح ہے جس کو  توڑے/صلاحتیں ملیں اور اُس نے اُن کو دوگنا کیا اُس آدمی سے موزانہ کرتے ہوئے جس کو توڑا ملا لیکن اُس نے اُسے دُبا دیا۔پس اگرچہ یہ خُدا کی طرف سے  نعمت/تحفہ ہے اور میں اِسے سراہتا ہوں تو بھی  بہت زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ یہ بالآخر بلوعت کو پہنچے اور وقت پر فتح حاصل کی جا سکے۔

اب مجھے خدا  حلیمی وفروتنی کی تعلیم دے رہا ہے۔میں بہت خوش قسمت رہا ہوں کہ مجھے انڈین پریمئر لیگ کے ڈریسنگ روم میں عمران طاہر ،جے ۔پی ڈومنی اور راہول ڈریورڈسے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔یہ ایسے لوگ تھے جو بہت حلیم تھے ۔ اُنہوں نے کرکٹ میں بارہا کارنامے سر انجام دیے لیکن جب اُن کے مداح دیوانوں کی طرح اُنہیں گھیر لیتے اور تصاویر لینے کی کوشش کرتے تو وہ بڑی حلیمی اورنرمی سےہاں یا نہیں کہتے۔

میرے لئے اب اُسی  طرح کی تعریف جو اُن پر نچھاور  کی جاتی تھی کو حاصل و قبول کرنا بہت مشکل تھا۔اب وقت تھا کہ میں اُسی طرح کی حلیمی و فروتنی کا مظاہرہ کروں اور اپنے ساتھیوں  کے لئے چمکتی ہوئی روشنی بنوں اور جہاں کہیں جاؤں   اِسی روشنی کو ظاہر کروں۔

کارلوس کی پسندیدہ آیت :

’’یسوع کے آنسو بہنے  لگے۔‘‘یو حنا35:11

میں سوچتا ہوں  کہ انسان محسوس کرتا ہے کہ وہ  بہت مضبوط اور  طاقتور ہے،لیکن اگر یسوع رو سکتا ہے تو میں کیوں نہیں؟ یہ آیت مجھے میرے جذبات کے ساتھ منسلک رکھتی ہے۔

چمکتی ہوئی روشنی - کارلوس بریاتھویائٹ، ویسٹ انڈیز

May 13, 2019

کارلوس بریتھ و یٹ ویسٹ انڈ ین وائٹ   کا آل  رو  ا نڈر کھلا ڑ ی ہےجسکا تعلق  با ر بیڈ س سے  ہے ۔اُسے  2016 میں بین الاقوامی ٹی 20 (T20 ) کر کٹ کپ کے لئے ویسٹ انڈ یز کر کٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر چنا گیا۔ اُس نے ویسٹ انڈیز کے لئے ٹیسٹ کر کٹ ،ایک روزہ بین الاقوامی کر کٹ اور ٹی 20

میچو ں میں شمو لیت کی ہے۔(T20 )  ورلڈ کپ  کے فائنل میچ میں  انگلستان کے خلاف کھیلتے ہوئے ،بریتھ  وائٹ وہ پہلا ویسٹ انڈین کھلاڑی تھاجس نے لگاتار چار شاندار چھکے لگائے۔

میں ہمیشہ ایک پیشہ ور  کر کٹر بننا چاہتا تھا  مگر اس کے سا تھ ساتھ ایک کاروباری بھی بننا چاہتا تھا۔میرا خیال ہے کہ میں19 سال کا تھا  جب یہ مو قع ملا کہ میں چناؤ کر وں ۔۔کہ میں یونیورسٹی کی تعلیم جاری رکھو ں اور بعد میں کرکٹ کھیلوں یا کھیل کے لئے کچھ سال وقف کر دوں؟ میں نے فیصلہ کیا کہ کھیل کو جاری رکھوں ،یہ بات جانتے ہوئے کہ اگر ضرورت ہوئی تو میں بعد میں ڈگری حاصل کر لوں گا۔لہذا یہ بہت ضروری تھا،اور شکر ہے کہ میرا کیرئیر بخو بی درست سمت کو مڑا۔

ولڈکپ T20 کے فائنل میچ نے میری زندگی تبدیل کردی۔ میں نہیں جانتاکہ کس طرح بیا ن کروں کہ میں نے کس طرح یہ چھکے لگائے،لیکن یہ بہت انو کھا تجر بہ تھا  ۔یہ پر یوں کی کہانیوں کی طرح تھا جس سے میر ا گزر ہو ا۔ولڈ کپ جیتنا ایک خواب تھا  لیکن جس طرح سے یہ جیت حاصل ہوئی وہ شاندار تھی! ایک ایسے طریقہ سے   میچ میں جو کسی مہم سے کم نہ تھااورچا ر  چھکے لگانا جس طرح میں نے  چھکے لگائے تھے یہ ایسا کام تھا جس کے لئے میں نے کبھی خواب بھی نہیں  سو چا تھا۔میر ے پا س

بیا ن کرنےکے ا لفا ط نہ تھے ۔

میں نے ایک ایسے گھرانے  میں پرورش پائی تھی جو  مسیح کوبہت  پیار کرتا تھا؛میری ماں یسوع کی   بہت بڑی  پیروکار تھی اور میں ہمیشہ سنڈے سکول جاتا تھا۔میرے اردگرد یہی کچھ ہو رہا تھا کہ گرجاگھر جانا سنڈے سکول جانا اور یہی میری روز مرہ  زندگی کاحصّہ تھا۔لہذا بچپن ہی سے مجھے مسیح سے متعارف کروایا گیا تھااور میں اِسی ایمان میں بڑھ رہا تھا۔مجھے کئی بار ایمان کے سفر میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر      یہ میری شخصیت میں پیوست ہو چکا تھا اور میری بنیاد کا حصہ بن چکا تھا۔

میں دیکھتا تھا کہ میری صلاحیت خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔ میرے والد صاحب میری  2 یا 3 سال  کی عمر کا واقعہ بتاتے ہیں جب میں گھر کے پچھلے  صحن میں کرکٹ کھیلتا اور بلے سے گیند کو مارتا تھا۔میں  بہت محنت کرتا تھامیں سوچتا ہوں کہ بعض اوقات لوگ خدا سے   صلاحتیں  تو حاصل کرلیتے ہیں پھر اس بات کی  توقع  کرتے ہیں کہ اب اُنہیں محنت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛  جب وہ بڑے /بالغ ہوں گے تو خود بخود  سب کچھ بہتر ہو جائے گا۔لیکن  بہت زیادہ محنت اور لگن کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ بائبل مقدس میں  اُس آدمی کی طرح ہے جس کو  توڑے/صلاحتیں ملیں اور اُس نے اُن کو دوگنا کیا اُس آدمی سے موزانہ کرتے ہوئے جس کو توڑا ملا لیکن اُس نے اُسے دُبا دیا۔پس اگرچہ یہ خُدا کی طرف سے  نعمت/تحفہ ہے اور میں اِسے سراہتا ہوں تو بھی  بہت زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ یہ بالآخر بلوعت کو پہنچے اور وقت پر فتح حاصل کی جا سکے۔

اب مجھے خدا  حلیمی وفروتنی کی تعلیم دے رہا ہے۔میں بہت خوش قسمت رہا ہوں کہ مجھے انڈین پریمئر لیگ کے ڈریسنگ روم میں عمران طاہر ،جے ۔پی ڈومنی اور راہول ڈریورڈسے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔یہ ایسے لوگ تھے جو بہت حلیم تھے ۔ اُنہوں نے کرکٹ میں بارہا کارنامے سر انجام دیے لیکن جب اُن کے مداح دیوانوں کی طرح اُنہیں گھیر لیتے اور تصاویر لینے کی کوشش کرتے تو وہ بڑی حلیمی اورنرمی سےہاں یا نہیں کہتے۔

میرے لئے اب اُسی  طرح کی تعریف جو اُن پر نچھاور  کی جاتی تھی کو حاصل و قبول کرنا بہت مشکل تھا۔اب وقت تھا کہ میں اُسی طرح کی حلیمی و فروتنی کا مظاہرہ کروں اور اپنے ساتھیوں  کے لئے چمکتی ہوئی روشنی بنوں اور جہاں کہیں جاؤں   اِسی روشنی کو ظاہر کروں۔

کارلوس کی پسندیدہ آیت :

’’یسوع کے آنسو بہنے  لگے۔‘‘یو حنا35:11

میں سوچتا ہوں  کہ انسان محسوس کرتا ہے کہ وہ  بہت مضبوط اور  طاقتور ہے،لیکن اگر یسوع رو سکتا ہے تو میں کیوں نہیں؟ یہ آیت مجھے میرے جذبات کے ساتھ منسلک رکھتی ہے۔