SportGoMag is for sportspersons around the world to tell their life, sport and faith in Christ-centered stories.

مسیح میں کا ملیت - فاف ڈوپلسی،ساوتھ افریقہ

34 سالہ فاف ڈوپلسی ساوتھ افریقہ کا دائیں ہاتھ سے کھیلنے والا مستند بلے باز تھا اور موجودہ قومی ٹیم کے کپتان کی حیثیت سےاُس نے کر کٹ کے کھیل میں اپنے آپ کو ایک لیڈر کے طور پر منوایا۔اُس نے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز نومبر ،2012 میں کیا اور جلد ہی چوتھا ساوتھ افریکن بن کیا جس نے اپنے پہلے ٹیسٹ میچ میں سنچری سکور کیا۔

اگر چہ  اسکا کیرئیر ا نتہا ئی کامیاب تھا جو کہ سات سالو ں اور کئی قوموں  کےخلا ف 

تجر بہ پر مشتمل تھا تو بھی ڈوپلسی یہ بات  کبھی نہ بھولا تھا کہ اُسکا بھروساکس پرہے اور   اسکی شناخت کیا ہے۔

میں سکول میں بہت سے کھیل کھیلتے ہو ئے بڑا ہوا،لیکن کرکٹ کا کھیل میرے لئے ہمیشہ اول درجہ پر تھا۔جب میں نے قومی سطح پر کھیلنا شروع کیاتومیں  نے جلد ہی یہ بات سیکھی کہ کسی بھی اور کھیل کی طرح اس کھیل میں بھی عروج وزوال یقینی ہے۔اب جب کہ میں اپنے کیرئیر میں اور زیادہ تجربہ کار ہو چکا ہوں،میں نے عروج وزوال دونوں حالتوں میں  مسُتقل مزاج رہنا سیکھا ہے نہ صرف کرکٹ میں بلکہ زندگی میں بھی۔میں اپنی شخصی کامیابیوں کو اسی طر ح لیتا  ہو ں جس طر ح

نا کا میو ں کو ۔۔یہ آگے بڑ ھنے کے مو ا قع ہو تی ہیں۔

میں سوچتا  تھا کہ میں مسیح کے پیرو کار کے طور پر بڑا ہو اہوں،لیکن یہ میرے لئے صرف ایک مذہب تھا۔یسوع کے ساتھ میرا شخصی تعلق نہ تھا،اِس لئے میرے دل میں کسی چیز نے بھی جڑ  نہ پکڑی تھی۔ایسا تب ہوا جب میں نے ایک پادری صاحب کے ساتھ سفر کیا۔۔۔۔جو کہ اب میرا دوست ہے۔۔۔۔اُس نے مجھے  بتایا کہ یسوع کا پیار درحقیقت کیا ہے۔ جب میں نے اِس  عظیم سچائی کو جان لیا  توپھر میں  نے بپتسمہ لینے کا فیصلہ کیا۔جب میں نے اپنا دل یسوع کو دیا تو میری زندگی فوراً تبدیل ہو گی اور میں نے خُدا کی سچائیوں کو اور واضح طور پر سمجھنا شروع کردیا۔

جب  میں نے مسیح میں ایک نئی کا ملیت کو پایا تو میں نے کچھ ایسا تجربہ کیا جو میری زندگی میں پہلے کبھی نہ تھا۔۔۔میں نے اپنی زندگی کی راہ کو تبدیل کرنے اور اِن سچائیوں کے مطابق سیدھی راہ پر چلنے کا فیصلہ کیا۔

شروع میں اپنےکیرئیر اور کار کردگی کو خُدا کے سپرد کرنا بہت مشکل تھا،کرکٹ کے میدان میں جو کچھ بھی ہو رہا تھا اُس کے نتائج، کامیابی یا ناکامی کے لئے خُدا پر بھروسا رکھنا۔لیکن اب جبکہ میں ایمان میں بڑھ چکا ہوں اور خدا کی حاکمیت کا علم رکھتا ہوں تو حقیقت میں اِس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ وہ مجھے کسی وجہ سے یہاں لایا ہے۔میری زندگی کا اُس کے لئے کوئی مقصد ہے۔

اس کھیل میں مسیح کے پیروکار کی حیثیت سے میں نے کئی چیلنجز کا سامنا کیا ہے۔سب سے پہلا میرے اندر کا ماحول یا تبدیلی ہے۔کر کٹ میں بہت سے کھلاڑی ہیں جو مختلف ایمان وعقائد رکھتے ہیں۔ میں کئی  ٹیموںمیں صرف اکیلا مسیح کا پیروکار تھا۔ میں بالکل تنہا تھا اور میرے ساتھ کوئی بھی دُعا کرنے والا یا میری حمایت کرنے والا نہ تھا۔دوسری مشکل جن کا ہم سا منا کر تے ہیں وہ آزما ئش  ہے۔کیونکہ ہم پوری دنیا میں سفر کرتے تھے اس لئے ایسے بہت سے حالات پیدا ہو جاتے تھے جہاں ہمیں گروپ کی طرف سے دباومیں آ کروہ کچھ کرنا ہوتا ہے جو ہم کرنا نہیں چاہتےتھے۔لیکن جب میں ایمان میں اور زیادہ مضبوط اور بالغ ہوا تو میرے لئے نہیں کہنا زیادہ آسان تھا۔

میں اس بات کو جان گیا  تھا کہ اس کھیل میں میری کامیابی کی کلی وجہ یسوع ہے اور میں نے ہر روز اس بات کے لئے اُس کا شکر ادا کرنا شروع کر دیا۔میں چا ہتا ہو ں کہ ا پنے کیرئیر کے مکمل ہو جا نے کے بعد بھی ایک ا یسے اچھے قا ئد کے طو ر پر یا د کیا جاوں جو دوسر ے کھلا ڑیوں کو یہ چیلنج کر سکے کہ وہ بہتر سے بہتر ین بنیں۔میں ایک ایسے شخص کے طور پر بھی جا نا جا وں جو اپنے ایمان پر مضبوطی سے کھڑا  رہا ۔

اور حتمی با ت یہ کہ میں اپنے ملک پر ایک مثبت تاثر چھوڑنا چا ہتا ہو ں۔میں نے اس بات کو جان لیا ہےکہ کر کٹ کی گراونڈ میں میرا مقصد محض اسکور بنانے تک  محدود نہیں بلکہ میں اس سے زیا دہ یہ چا ہتا ہو ں کہ میں لوگوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزار سکوں  اوراُنہیں  یسوع کا پیار دکھا  سکوں اور اس کے ساتھ ساتھ اُن کی زندگی سے یسوع کا پیار چمکتے ہوئے دیکھوں۔

فاف ڈوپلسی کی پسندیدہ آیت:

’’کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگزاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔‘‘فلپیوں6:4

مسیح میں کا ملیت - فاف ڈوپلسی،ساوتھ افریقہ

May 13, 2019

34 سالہ فاف ڈوپلسی ساوتھ افریقہ کا دائیں ہاتھ سے کھیلنے والا مستند بلے باز تھا اور موجودہ قومی ٹیم کے کپتان کی حیثیت سےاُس نے کر کٹ کے کھیل میں اپنے آپ کو ایک لیڈر کے طور پر منوایا۔اُس نے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز نومبر ،2012 میں کیا اور جلد ہی چوتھا ساوتھ افریکن بن کیا جس نے اپنے پہلے ٹیسٹ میچ میں سنچری سکور کیا۔

اگر چہ  اسکا کیرئیر ا نتہا ئی کامیاب تھا جو کہ سات سالو ں اور کئی قوموں  کےخلا ف 

تجر بہ پر مشتمل تھا تو بھی ڈوپلسی یہ بات  کبھی نہ بھولا تھا کہ اُسکا بھروساکس پرہے اور   اسکی شناخت کیا ہے۔

میں سکول میں بہت سے کھیل کھیلتے ہو ئے بڑا ہوا،لیکن کرکٹ کا کھیل میرے لئے ہمیشہ اول درجہ پر تھا۔جب میں نے قومی سطح پر کھیلنا شروع کیاتومیں  نے جلد ہی یہ بات سیکھی کہ کسی بھی اور کھیل کی طرح اس کھیل میں بھی عروج وزوال یقینی ہے۔اب جب کہ میں اپنے کیرئیر میں اور زیادہ تجربہ کار ہو چکا ہوں،میں نے عروج وزوال دونوں حالتوں میں  مسُتقل مزاج رہنا سیکھا ہے نہ صرف کرکٹ میں بلکہ زندگی میں بھی۔میں اپنی شخصی کامیابیوں کو اسی طر ح لیتا  ہو ں جس طر ح

نا کا میو ں کو ۔۔یہ آگے بڑ ھنے کے مو ا قع ہو تی ہیں۔

میں سوچتا  تھا کہ میں مسیح کے پیرو کار کے طور پر بڑا ہو اہوں،لیکن یہ میرے لئے صرف ایک مذہب تھا۔یسوع کے ساتھ میرا شخصی تعلق نہ تھا،اِس لئے میرے دل میں کسی چیز نے بھی جڑ  نہ پکڑی تھی۔ایسا تب ہوا جب میں نے ایک پادری صاحب کے ساتھ سفر کیا۔۔۔۔جو کہ اب میرا دوست ہے۔۔۔۔اُس نے مجھے  بتایا کہ یسوع کا پیار درحقیقت کیا ہے۔ جب میں نے اِس  عظیم سچائی کو جان لیا  توپھر میں  نے بپتسمہ لینے کا فیصلہ کیا۔جب میں نے اپنا دل یسوع کو دیا تو میری زندگی فوراً تبدیل ہو گی اور میں نے خُدا کی سچائیوں کو اور واضح طور پر سمجھنا شروع کردیا۔

جب  میں نے مسیح میں ایک نئی کا ملیت کو پایا تو میں نے کچھ ایسا تجربہ کیا جو میری زندگی میں پہلے کبھی نہ تھا۔۔۔میں نے اپنی زندگی کی راہ کو تبدیل کرنے اور اِن سچائیوں کے مطابق سیدھی راہ پر چلنے کا فیصلہ کیا۔

شروع میں اپنےکیرئیر اور کار کردگی کو خُدا کے سپرد کرنا بہت مشکل تھا،کرکٹ کے میدان میں جو کچھ بھی ہو رہا تھا اُس کے نتائج، کامیابی یا ناکامی کے لئے خُدا پر بھروسا رکھنا۔لیکن اب جبکہ میں ایمان میں بڑھ چکا ہوں اور خدا کی حاکمیت کا علم رکھتا ہوں تو حقیقت میں اِس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ وہ مجھے کسی وجہ سے یہاں لایا ہے۔میری زندگی کا اُس کے لئے کوئی مقصد ہے۔

اس کھیل میں مسیح کے پیروکار کی حیثیت سے میں نے کئی چیلنجز کا سامنا کیا ہے۔سب سے پہلا میرے اندر کا ماحول یا تبدیلی ہے۔کر کٹ میں بہت سے کھلاڑی ہیں جو مختلف ایمان وعقائد رکھتے ہیں۔ میں کئی  ٹیموںمیں صرف اکیلا مسیح کا پیروکار تھا۔ میں بالکل تنہا تھا اور میرے ساتھ کوئی بھی دُعا کرنے والا یا میری حمایت کرنے والا نہ تھا۔دوسری مشکل جن کا ہم سا منا کر تے ہیں وہ آزما ئش  ہے۔کیونکہ ہم پوری دنیا میں سفر کرتے تھے اس لئے ایسے بہت سے حالات پیدا ہو جاتے تھے جہاں ہمیں گروپ کی طرف سے دباومیں آ کروہ کچھ کرنا ہوتا ہے جو ہم کرنا نہیں چاہتےتھے۔لیکن جب میں ایمان میں اور زیادہ مضبوط اور بالغ ہوا تو میرے لئے نہیں کہنا زیادہ آسان تھا۔

میں اس بات کو جان گیا  تھا کہ اس کھیل میں میری کامیابی کی کلی وجہ یسوع ہے اور میں نے ہر روز اس بات کے لئے اُس کا شکر ادا کرنا شروع کر دیا۔میں چا ہتا ہو ں کہ ا پنے کیرئیر کے مکمل ہو جا نے کے بعد بھی ایک ا یسے اچھے قا ئد کے طو ر پر یا د کیا جاوں جو دوسر ے کھلا ڑیوں کو یہ چیلنج کر سکے کہ وہ بہتر سے بہتر ین بنیں۔میں ایک ایسے شخص کے طور پر بھی جا نا جا وں جو اپنے ایمان پر مضبوطی سے کھڑا  رہا ۔

اور حتمی با ت یہ کہ میں اپنے ملک پر ایک مثبت تاثر چھوڑنا چا ہتا ہو ں۔میں نے اس بات کو جان لیا ہےکہ کر کٹ کی گراونڈ میں میرا مقصد محض اسکور بنانے تک  محدود نہیں بلکہ میں اس سے زیا دہ یہ چا ہتا ہو ں کہ میں لوگوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزار سکوں  اوراُنہیں  یسوع کا پیار دکھا  سکوں اور اس کے ساتھ ساتھ اُن کی زندگی سے یسوع کا پیار چمکتے ہوئے دیکھوں۔

فاف ڈوپلسی کی پسندیدہ آیت:

’’کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگزاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔‘‘فلپیوں6:4